نئی دہلی،9جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے آج ٹوئٹس کے ذریعے وادی میں قتل کئے گئے برہان وانی کی موت کے بعد اس سے منسلک کچھ سوال اٹھائے ہیں۔ ان کے مطابق زندہ رہتے ہوئے سوشل میڈیا کے توسط سے وہ جو کچھ کر سکتا تھا، موت کے بعد زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ میرے الفاظ پر غور کریں۔دہشت گردوں کی بھرتیاں برہان جتنی اپنی موت کے بعد کر سکتا ہے، وہ اس سب کچھ سے کہیں زیادہ ہے جو کچھ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے کر سکتا تھا۔پچھلی رات جب برہان کے مارے جانے کی خبر آئی تب ہی سابق وزیر اعلی عبداللہ نے ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ اگر یہ خبر صحیح ہے تو کشمیر کے لئے آنے والے حالات پرکشیدہ ہوں گے۔انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا تھاکہ برہان نہ تو بندوق اٹھانے والوں میں سب سے پہلے ہے اور نہ ہی وہ آخری ہے۔نیشنل کانفرنس نے یہ ہمیشہ کہا ہے کہ ایک سیاسی مسئلہ کی تشخیص سیاسی طریقے سے ہی ہو سکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یاد نہیں کہ ان کی مدت کے دوران وانی سے متعلق دہشت گردانہ سرگرمیوں جیسا کوئی واقعہ سامنے آیا ہو۔کشمیر کا پوسٹربوائے کہلایا جانے والا برہان وانی سیکورٹی فورسز کے ساتھ انکاؤنٹر میں مارا گیا۔جمعہ کو تقریبا سوا گھنٹے چلے تصادم میں فوج اور پولیس نے برہان وانی اور اس کے تین ساتھیوں کو مار گرایا،اس کے بعد سیکورٹی فورسز اور لوگوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ایک دو جگہوں پر سی آر پی ایف کے بنکر میں حامی ہجوم نے آگ بھی لگا دی۔پولیس چوکی پر بھی حملے کئے گئے،پتھر بازی میں نوجوان زخمی بھی ہوئے ہیں ۔